Ishq Me Hara Hoa Hon | Ghazal | Sarak Khan Sarak
Ghazal in Urdu
عشق میں ہارا ہوا ہوں کامرانی کچھ نہیں
میرے حصہ میں صنم کی مہربانی کچھ نہیں
چھوڑ کر تتلی گئی ہے جب سے دل کے باغ کو
دل میں بس ویرانیاں ہیں رت سہانی کچھ نہیں
کشتی سے بچھڑا جو دریا اب تلک صدمے میں ہے
جم گئی ہے برف اس میں اور روانی کچھ نہیں
آئینے کو حیرتیں ہے حال میرا دیکھ کر
داغ چہرے پہ ہے میرے نوجوانی کچھ نہیں
خط جلائے میں نے سارے جو دئیے تھے یار نے
پاس میرے اس کی صاحب اب نشانی کچھ نہیں
خلوتوں کے سائے میں ہوں یار اک مدت سے میں
چار سو ہے بس اداسی شادمانی کچھ نہیں
ڈاکیہ ہی تھے کبوتر پہلے موبائل نہ تھا
باتیں ساری خط سے کی تھیں منہ زبانی کچھ نہیں
بن ترے کیسے کہوں اب کس طرح بتلاؤں میں
سانس چلتی ہے فقط یہ زندگانی کچھ نہیں
مدتیں گزری ہیں سارقؔ یار کو دیکھے ہوئے
کیا کریں لب سے بیاں اب خوش بیانی کچھ نہیں
سارک خان سارک
0 Comments